کملی والے پہ جو فدا نہ ہوا
وہ بشر کیا ہوا ہوا نہ ہوا
وقت کا بادشاہ ہو یا کہ فقیر
ان کا صدقہ کسے عطا نہ ہوا
کون ہے اس جہاں میں بتلاؤ
ان کی چوکھٹ کا جو گدا نہ ہوا
اے شہ دوسرا دو عالم میں
آپ سا کوئی دوسرا نہ ہوا
ڈھونڈنے والے ڈھونڈ لیتے ہیں
اُن کا دیوانہ لاپتہ نہ ہوا
اُس سے کچھ واسطہ نہیں ہم کو
جس کو آقا سے واسطہ نہ ہوا
پھر ترا کون ہے قیامت میں
کملی والا اگر ترا نہ ہوا
جو در پنجتن کو بھول گیا
ایسے بھولے کا پھر بھلا نہ ہوا
ایسے ناآشنا کی بات نہ کر
مصطفیٰ سے جو آشنا نہ ہوا
پھر ہے کیا فائدہ عبادت کا
دل میں گر عشق مصطفیٰ نہ ہوا
اے نیازی میرے نبی کے سوا
کوئی محبوب کبریا نہ ہوا
کوئی لاؤ خبر نیازی کی
اس کو دیکھے ہوئے زمانہ ہوا
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی