لب پہ ذکر شہؐ ابرار ہے سبحان اللہ

لب پہ ذکر شہؐ ابرار ہے سبحان اللہ

دیدنی عالم انوار ہے سبحان اللہ


دل تری یاد سے سرشار ہے سبحان اللہ

روح پہ بارش انوار ہے سبحان اللہ


مرکز قلب و نظر‘ محور عشق و مستی

روضہ احمدؐ مختار ہے سبحان اللہ


شکر للہ کہ دیکھی ہے مدینے میں بہار

قابل دید یہ گلزار ہے سبحان اللہ


ان کی نصرت غم و آلام میں کام آتی ہے

میرا آقاؐ مرا غم خوار ہے سبحان اللہ


اللہ اللہ شہ والا کا جمال زیبا

ہر کوئی طالب دیدار ہے سبحان اللہ


نعت محبوب خدا‘ مدح رسول مدنی

میرا سرمایہ افکار ہے سبحان اللہ


عجمی قافلہ بھی کعبے میں جا پہنچے گا

عربی قافلہ سالار ہے سبحان اللہ


اپنی تقدیر پہ جبریلؑ نہ کیوں ناز کرے

شاہؐ کا خادم دربار ہے سبحان اللہ


سارے عالم کے لئے خوان کرم ہے انؐ کا

کل جہاں انؐ کا نمک خوار ہے سبحان اللہ


لوگ جھکتے ہیں در غیر پہ لیکن مظہرؒ

خاک بوس در سرکارؐ ہے سبحان اللہ

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

دیگر کلام

ایہہ دنیا میلہ کوئی دم دا

جیسے میرے آقا ہیں کوئی اور نہیں ہے

نظر سے تری اے رسُولِؐ انام

سرکار کی الفت سے دمکتا ہی رہے گا

طہٰ دی شان والیا عرشاں تے جان والیا

جہاں ہے منور مدینے کے صدقے

کس قدر ہے خوبصورت مسکرانا آپؐ کا

فصل خزاں میں احمد مختار سے بہار

شہر نبیؐ سے آئے ٹھنڈی ہوا ہمیشہ

سلطانِ جہاں محبوبِ خدا تری شان و شوکت کیا کہنا