جہاں ہے منور مدینے کے صدقے

جہاں ہے منور مدینے کے صدقے

درخشاں درخشاں نگینے کے صدقے


کبھی ہو گی ممکن نجاتِ زمانہ

مرے مصطفٰی کے سفینے کے صدقے


رہائی ملی جابروں سے جہاں کو

ولادت کے ارفع مہینے کے صدقے


مدینے کے کوچے معنبر معنبر

نبی کے معنبر پسینے کے صدقے


شتر بان سارے جہاں باں بنے ہیں

بیانِ نبی کے قرینے کے صدقے


جو پھونکا ہے پانی پہ اسمِ محمد

شفا مل گئی مجھ کو پینے کے صدقے


خدا تک رسائی وسیلہ نبی ہیں

یہ رحمت بھی ان کے خزینے کے صدقے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

ہر طرف مولا کی مدحت جو بیاں ہوتی ہے

ہمیں عظمتوں کا نشاں مل گیا ہے

خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

دل ڈوبتا ہے ہجر کے نا دیدہ آب سے

مہک مدینے کی لائے بہار اب کے برس

جو شخص آپ کے قدموں کی دھول ہوتا نہیں

درِ اقدس پہ مجھ کو بھی بلائیں گے کسی دن وہ

دلِ عشاق شہرِ نور سے آیا نہیں کرتے

خدا مجھ کو عطا کر دے گا درشن آپ کا ارفع

خدایا میرے گھر میں بھی مدینے کا قمر اترے