خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

مری مدحتوں میں اثر ہو گیا ہے


درودِ نبی سے کیا دل کو روشن

مرا دل بھی مثلِ قمر ہو گیا ہے


یہی خلد کا راستہ ہے یقیناً

مدینے کی جانب سفر ہو گیا ہے


سعادت ملی ہے یہ مجھ کو خدا سے

سدا نعت لکھنا ہنر ہو گیا ہے


کڑی دھوپ میں جب پکارا ہے اُن کو

مرا سوچنا بھی شجر ہو گیا ہے


یہ عشقِ نبی جب سے اترا ہے دل میں

مرے دل کا روشن نگر ہو گیا ہے


یہ حبدار قائم نبی کا ہے خادم

جبھی تو یہ مثلِ سحر ہو گیا ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

مسلماں اُن کے گھر سے جو وفا کرتا نظر آیا

ہمراہ اپنے بطحا مجھے لے کے جاؤ لوگو

محبت کو قلم میں ڈال کر حرفِ ثنا لکھ دے

ہر طرف مولا کی مدحت جو بیاں ہوتی ہے

ہمیں عظمتوں کا نشاں مل گیا ہے

دل ڈوبتا ہے ہجر کے نا دیدہ آب سے

مہک مدینے کی لائے بہار اب کے برس

جہاں ہے منور مدینے کے صدقے

جو شخص آپ کے قدموں کی دھول ہوتا نہیں

درِ اقدس پہ مجھ کو بھی بلائیں گے کسی دن وہ