ہمراہ اپنے بطحا مجھے لے کے جاؤ لوگو

ہمراہ اپنے بطحا مجھے لے کے جاؤ لوگو

دل سے جدائی کا غم تم ہی مٹاؤ لوگو


خوشبو ملے گی ہم کو، ہونٹوں سے جب لگیں گے

نعلین کی زیارت اب تو کراؤ لوگو


طیبہ کی آرزو میں آسی تڑپ تڑپ کر

جو رو رہے ہیں ان کو دل سے لگاؤ لوگو


تم ساتھ لے کے ہم کو بطحا کی وادیوں میں

نقشِ قدم بھی ان کے ہم کو دکھاؤ لوگو


خضرٰی کے پاس ہم کو کچھ دیر بیٹھنے دو

کرنی ہیں دل کی باتیں ابھی مت اٹھاؤ لوگو


آنکھیں بچھا کے ہم بھی پلکیں بچھا کے تم بھی

خضرٰی کو دیکھ کر غم سب بھول جاؤ لوگو


کارِ جہاں میں اپنا ہے بے بسی کا عالم

جینا ہوا ہے مشکل ہم کو بچاؤ لوگو


ترسا ہوا ہوں کب سے چوموں گا جالیوں کو

خضرٰی کے پاس مجھ کو ابھی لے کے جاؤ لوگو


قائم نے جو کہی ہیں تم عاجزی سے جا کر

میرے نبی کو میری نعتیں سناؤ لوگو

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن و جاں ہم کو

لب پہ آقا کی گفتگو آئے

بھٹکیں گے کیسے ہم جو رہے رہبری میں آپ ﷺ

زمانے سے بڑھ کر حسیں ہے مدینہ

مسلماں اُن کے گھر سے جو وفا کرتا نظر آیا

محبت کو قلم میں ڈال کر حرفِ ثنا لکھ دے

ہر طرف مولا کی مدحت جو بیاں ہوتی ہے

ہمیں عظمتوں کا نشاں مل گیا ہے

خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

دل ڈوبتا ہے ہجر کے نا دیدہ آب سے