ہوتی ہے بہ یاد شہؐ دیں طبع رواں اور

ہوتی ہے بہ یاد شہؐ دیں طبع رواں اور

ہے میرے گلستاں کی بہار اور خزاں اور


مطلوب ہے اب بھی مجھے کیف دل و جاں اور

مصروف رہے شاہؐ کی مدحت میں زباں اور


لکھنی ہے مجھے مدح شہؐ کون و مکاں اور

یارب ہو عطا قوت اظہار و بیاں اور


تسلیم کہ رنگیں ہیں بہت طور کے جلوے

لیکن ہے مدینے کا دل افروز سماں اور


جز فخر رسل کوئی نہیں رحمت عالم

جز میر عرب کوئی نہیں شاہؐ شہاں اور


کیا بزم جہاں نور نبیؐ سے نہیں روشن ؟

کیا شمس و قمر میں ہے کوئی جلوہ فشاں اور ؟


جاں بخش و سکوں بار ہیں طیبہ کی فضائیں

اس دیس کی مانند نہیں کوئی جہاں اور


کیا غم جو مجھے چھوڑ گئے قافلے والے

اک قافلہ طیبہ کی طرف ہوگا رواں اور


جب مانگا ہے داتا سے سکوں اور ملا ہے

جب چاہی ہے سرکار سے پائی ہے اماں اور


لکھتا ہوں جو توصیف و ثنائے شہؐ والا

ہوتا ہے مرے سامنے جلوؤں کا جہاں اور


ملتی نہیں ہر دل کو تمنائے مدینہ

مانگوں گا در شاہؐ سے یہ جنس گراں اور


مکے سے فزوں شہر مدینہ کا شرف ہے

یہ قبلہ دل اور ہے یہ کعبہ جاں اور


صد شکر کہ مداح رسولؐ عربی ہوں

مجھ کو نہیں منظور کوئی نام و نشان اور


یہ نعت کے اسرار کبھی ختم نہ ہوں گے

ہیں سینہ مظہرؒ میں کئی راز نہاں اور

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

دیگر کلام

یا نبیؐ تیرا کرم درکار ہے

پھیرا کدی پاویں ساڈے ول سوہنیا

مجھے بھی مل گئی کچھ خاک آستانے کی

ہیں واقف مِری دھڑکنوں سے طلب سے

مصطفی دا آستانہ نور اے

تو جب آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق

کیا ہم کو شکایت ہو زمانے کے ستم سے

عصیاں کا بار اٹھائے

کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ