کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

درِ مصطفیٰﷺ کھٹکھٹا کے تو دیکھو


جوابِ صدا تم کو فوراً ملے گا

انہیں صدق دل سے بلا کے تو دیکھو


وہ چاہیں تو لمحوں میں بگڑی بنا دیں

ادب سے انہیں کچھ بتا کے تو دیکھو


دعا خالی لوٹے یہ ممکن نہیں ہے

دعا کے لیے ہاتھ اٹھا کے تو دیکھو


وہ ہیں غم نصیبوں کا واحد سہارا

انہیں اپنا دُکھڑا سنا کے تو دیکھو


وہ آنسو کسی کے نہیں دیکھ سکتے

ندامت سے آنسو بہا کے تو دیکھو


چھپا لیں گے کملی میں تم کو وہ اپنی

انہیں فردِ عصیاں دکھا کے تو دیکھو


تڑپ کر لپٹ جاؤ قدموں سے ان کے

میرا مشورہ آزما کے تو دیکھو


اندھیرا بہت دور بھاگے گا تم سے

چراغِ عقیدت جلا کے تو دیکھو


نا معلوم اقباؔل کیا تم کو مل جائے

انہیں نعت اپنی سنا کے تو دیکھو

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

فلک سے ہے ارفع زمینِ مدینہ

حیات کے لئے عنواں نئے ملے ہم کو

سُکوں ہے ہجر میں تاراج یا رسولَؐ اللہ

محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا

نہ قوسِ قزح نہ رنگِ گُل

زمانے بھر کی بقا روضۂ رسولؐ سے ہے

جبینِ شاہِ امم رشکِ صد قمر ہوئی ہے

خدا کے پیارے نبی ہمارے رؤف بھی ہیں رحیم بھی ہیں

کون و مکاں میں یا نبی تجھ سا نہیں کوئی

مرا محبوب کیسا ہے کوئی قرآن سے پوچھے