مجھے بھی مل گئی کچھ خاک آستانے کی
فضا مہک گئی میرے غریب خانے کی
چلا میں گھر سے تو دنیا کے غم بھی ساتھ چلے
نہ گفتگو کی سکت تھی نہ مسکرانے کی
حدودِ طیبہ کا آغاز جس جگہ سے ہوا
وہیں سے لوٹ گئیں گردشیں زمانے کی
قدم قدم پہ جھکی جارہی تھی لوح جبیں
ہر ایک ذرّ ے میں خوشبو تھی آستانے کی
جمالِ خضرا میں یُوں کھو گیا وجودِ نظر
نہ مل سکی مجھے فرصت ہی سر جھکانے کی
مگر حضورﷺ کے روضے پہ شرم عصیاں سے
نہ ہوسکی مجھے جراءت نظر اٹھانے کی
کرم تو پہلے بھی اقباؔل بے شمار ہوئے
مگر یہ خاص نوازش مِرے خدا نے کی
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم