انب منزل محبوب سفر میرا ہے

انب منزل محبوب سفر میرا ہے

ہائے کس عالم مستی میں گزر میرا ہے


آج ہر اشک میں رنگینی و رعنائی ہے

قابل دید ہر اک لعل و گہر میرا ہے


جن کو جلووں کو ترستی ہے ملائک کی نظر

انہی رستوں ، انہی راہوں میں گزر میرا ہوگا


جسے کہتے ہیں مدینہ، وہ ہے جنت میری

جسے کہتا ہے جہاں طیبہ، وہ گھر میرا ہے


شکر ایزد در رحمت پہ جبیں ہے میری

شکر ایزد در سرکار پہ سر میرا ہے


شق کا بار فرشتوں سے اٹھایا نہ گیا

عشق کو میں نے صدا دی، یہ جگر میرا ہے

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

دیگر کلام

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ

اے کاش وہ دن کب آئیں گے

ڈوبتے والوں نے جب نام محمدﷺ لے لیا

الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ

کیا کچھ نہیں ملتا ہے بھلا آپ کے در سے

جب تصور میں کبھی گنبد ِ خضراء دیکھوں

تو اوجِ رسالت ہے، شہِ خیر امم ہے

جس کا قصیدہ خالقِ عرش بریں کہے