جب تصور میں کبھی گنبد ِ خضراء دیکھوں

جب تصور میں کبھی گنبد ِ خضراء دیکھوں

دل دریچے میں سنہری سا اجالا دیکھوں


میں نے اک خواب میں خوشبو کو مجسم دیکھا

دل میں حسرت ہے کہ ہر شب یہی سپنا دیکھوں


آپ ہی باعث ِ تخلیق ِ دو عالم ہیں حضور

آپ کے سر پہ میں لولاک کا سہرا دیکھوں


مرے سرکار کریمی کی تمنا ہے یہی

موت جب آئے تو میں آپ کا چہر دیکھوں

شاعر کا نام :- آفتاب کریمی

دیگر کلام

الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

انب منزل محبوب سفر میرا ہے

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ

کیا کچھ نہیں ملتا ہے بھلا آپ کے در سے

تو اوجِ رسالت ہے، شہِ خیر امم ہے

جس کا قصیدہ خالقِ عرش بریں کہے

بڑھ کر ہے خاکِ طیبہ

مجھے کیا اعتماد الفاظ کی جادو گری پر ہے

جب مجھے حسنِ التماس ملا