جب تصور میں کبھی گنبد ِ خضراء دیکھوں

جب تصور میں کبھی گنبد ِ خضراء دیکھوں

دل دریچے میں سنہری سا اجالا دیکھوں


میں نے اک خواب میں خوشبو کو مجسم دیکھا

دل میں حسرت ہے کہ ہر شب یہی سپنا دیکھوں


آپ ہی باعث ِ تخلیق ِ دو عالم ہیں حضور

آپ کے سر پہ میں لولاک کا سہرا دیکھوں


مرے سرکار کریمی کی تمنا ہے یہی

موت جب آئے تو میں آپ کا چہر دیکھوں