دونوں جہاں میں یا نبیؐ کوئی نہیں ترا جواب

دونوں جہاں میں یا نبیؐ کوئی نہیں ترا جواب

تو ہے رسول مجتبیٰ تو ہے خدا کا انتخاب


گلشن کائنات کو تجھ سے ملا ہے رنگ و نور

چہرہ آفتاب کو تجھ سے ملی ہے آب و تاب


ہے تری ذات پاک کا سرور انبیاء لقب

حق سے عطا ہوا تجھے رحمت عالمیں خطاب


حسن کی آبرو بھی تو عشق کی جستجو بھی تو

حسن بھی تجھ سے بامراد‘ عشق بھی تجھ سے کامیاب


تیری طرح ہے بے عدیل تیری طرح ہے بے مثیل

لایا ہے تو جو معجزہ اتری ہے تجھ پر جو کتاب


تیری نگہ کے روبرو سرمکان و لامکاں

تیری نظر کے سامنے عالم قدس بے حجاب


مشرب اہل درد میں ہے تیری یاد بھی کرم

مذہب اہل عشق میں ہے تیرا ذکر بھی ثواب


تیری جناب کے لئے میری تمام خواہشیں

یہ میرا سوز و درد و شوق یہ میرا کرب و اضطراب


اے میرے ہادی و رسولؐ ہے تیری التجا قبول

بارگاہ الٰہ میں تری دعا ہے مستجاب


تیرے نثار اے کریم ! مجھ سے گدا کو کر عطا

تاب و تب دل بلال گرمئی سینہ خباب


منزل شوق ہو میری جلوؤں سے تیرے مستنیر

ہو میری راہ شوق میں سایہ کناں تیرا سحاب


شافع حشر رحمتیں ہوں تری میری پردہ پوش

روز حساب پیش ہو میرے عمل کا جب حساب


کتنا نظر فروز ہے تیری عطا کا سلسلہ

کتنا نظر نواز ہے تیری عنایتوں کا باب


تا بہ ابد نہ ہو خموش خو گر نغمہ سروش

یہ میری شاعری کا ساز یہ میرے عشق کا رباب


میری مراد زندگی جنبش چشم لب تری

ہے ترے در پہ ملتجی مظہر خانماں خراب

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

دیگر کلام

قلم کو ذوقِ نعت بھی ہے شوقِ احتیاط بھی

کرم کی روئیداد آپ ہیں

ترستی تھیں ترے دیدار کو

اے سب توں سوہنیا عرب دیاں والیا

کرم کی اِک نظر ہو جانِ عالم یارسول اللہؐ

ہر دِل دا اَرمان محمد

مانا کہ بے عمل ہُوں نہایت بُرا ہُوں مَیں

رُلا دیتی ہے پاکیزہ مدینے کی ہوا مجھ کو

سخن ہے زمیں آسماں مصطفیٰ ہیں

اُٹھے دیارِ نبیؐ کی تڑپ جو سینے میں