کرم کی اِک نظر ہو جانِ عالم یارسول اللہؐ

کرم کی اِک نظر ہو جانِ عالم یارسول اللہؐ

تِری اُمّت پہ ہے افتاد پیہم یارسول اللہؐ


بنا یا تھا تمھارے نام سے جو آشیاں ہم نے

ؐ گری ہے اِس پہ ہو کے برق برہم یارسول اللہ


بڑے دم خم سے آزادی کی صبحِ نو کور دیکھا تھا

ؐ سِتم ہے دم رہا اس میں نہ اب خم یا رسول اللہ


غم دُنیا ، غمِ عقبیٰ ، غمِ ارضِ وطن ہم کو

ؐ جو ہم سے کٹ گئے اِن کا بھی ہے غم یا رسول اللہ


ہمارے سامنے بکھرے ہیں دانے ایک تسبیح کے

ؐ بکھرتا ہے کوئی شیرازہ یوں کم یارسول اللہ


!کرم ہو ارض پاکستان پہ یا رحمتِ عالمؐ

ؐ سلامی دے رہا ہے سبز پرچم یا رسول اللہ


سفینہ آپ کی اُمّت کا گرد ابِ بلا میں ہے

ؐ نہ مونس ہے نہ کوئی اور ہمدم یا رسول اللہ


مبارک ہو وطن والوں کو میلاد النّبیؐ کا دن

ؐ صلوٰۃٌ دائمٌ بارک وسلّم یا رسول اللہ


گدائے حُسن تو من کمتریں واصِف علی واصِف

ؐ کرم کر دی کہ بندہ بے قرارم یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

جب تک جمال شاہؐ امم جلوہ گر نہ تھا

شہ انبیاؐ کا مقام اللہ اللہ

یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

دَ سے صورت راہ بے صورت دا

اللہ ہو جب اس کا ثنا گر‘ نعت کہوں میں کیسے

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

مائل بہ کرم ‘ چشمِ عنایات بھی ہوگی