حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

حضور ؐپر ہو فدا ساری کائنات میری


انہی کی یاد میں رو رو کے دن گزارا ہے

اُنہی کے ذکر سے روشن ہوئی ہے رات میری


حضورؐ ہی کا تصور میری عبادت ہے

حضورؐ کے ہی وسیلے سے ہے نجات میری


درِ حبیبؐ سے ہستی کو مل گیا عنواں

وگرنہ کون ہو ں میں اور کیا ہے ذات میری


نکل رہے ہیں جو یاد ِ رسولؐ میں آنسو

یہی درود میرا ہے یہی صلٰوۃ میری

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

دَ سے صورت راہ بے صورت دا

اللہ ہو جب اس کا ثنا گر‘ نعت کہوں میں کیسے

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

مائل بہ کرم ‘ چشمِ عنایات بھی ہوگی

درِ مصطفیٰؐ پہ سوال ہے درِ مجتبیٰؐ پہ سوال ہے

ؐیا شفیع المذنبیںؐ یا رحمتہ اللعالمیں

جگت گرُو مہاراج ہمارے ، صلّی اللہ علیہ وسلم

!سنگِ در حبیبؐ ہے اور سَر غریب کا