حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

حضور ؐپر ہو فدا ساری کائنات میری


انہی کی یاد میں رو رو کے دن گزارا ہے

اُنہی کے ذکر سے روشن ہوئی ہے رات میری


حضورؐ ہی کا تصور میری عبادت ہے

حضورؐ کے ہی وسیلے سے ہے نجات میری


درِ حبیبؐ سے ہستی کو مل گیا عنواں

وگرنہ کون ہو ں میں اور کیا ہے ذات میری


نکل رہے ہیں جو یاد ِ رسولؐ میں آنسو

یہی درود میرا ہے یہی صلٰوۃ میری

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

اے زمینِ عرب ، آسمانِ ادب

ہر ویلے سوہنے دیاں گلاں ایخو کل کمائی

حسین اور کربلا

کرم آج بالائے بام آ گیا ہے

پھر تذکرۂ خواجۂ ذیشان کیا جائے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

آمدِ مصطَفیٰ مرحبا مرحبا

میسر جن کو دید گنبدِ خضریٰ نہیں ہوتی

السّلام اے سبز گنبد کے مکیں

بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی