!سنگِ در حبیبؐ ہے اور سَر غریب کا

!سنگِ در حبیبؐ ہے اور سَر غریب کا

کِس اوج پر ہے آج ستارہ نصیب کا


پھر کِس لیے ہے میرے گناہوں کا احتساب

!جب واسطہ دیا ہے تمہارے حبیب ؐ کا


!راہِ فراق میں بھی رفیقِ سفر رہا

زخمِ جگر نے کام کیا ہے طبیب کا


یہ بارگاہِ حُسنِ دو عالم نہ ہو کہیں

ہے پاسباں رقیب یہاں کیوں رقیب کا


!واصفؔ علی تلاش کرے اب کہاں تجھے

دُوری کو جب ہے تجھ سے تعلّق قریب کا

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

مائل بہ کرم ‘ چشمِ عنایات بھی ہوگی

درِ مصطفیٰؐ پہ سوال ہے درِ مجتبیٰؐ پہ سوال ہے

ؐیا شفیع المذنبیںؐ یا رحمتہ اللعالمیں

جگت گرُو مہاراج ہمارے ، صلّی اللہ علیہ وسلم

!خاور کہوں کہ بدرِ منّور کہوں تُجھے

وہی ہے باعثِ تخلیقِ ہستئ عالم

دیدارِ ذاتِ پاک ہے چہرہ حضورؐ کا

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

معراج کی رات