ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

کہ آج جشنِ میلاد النبیﷺ ہے


وہ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

ان کی خاطر یہ دنیا یہ دنیا بنی ہے


نور بھیجا ہے ربّ نے زمیں پر، نوری چادر زمیں پر تنی ہے

نوری دولہا ﷺکو ہے آ ج آنا ، یوں زمیں آ ج دلہن بنی ہے


پڑھ کے صلے علیٰ کا ترانہ ، جھوم اٹھا ہے سارا زمانہ

آنے والی ہےان کی سواری ، دھوم آنے کی ان کے مچی ہے


ان کے نعلین جس جاہ گئے ہیں ، اس جگہ زرے تارے بنے ہیں

وہ جو خُلدِ بریں کا ہے رستہ ، میرے آقاﷺ کے در کی گلی ہے


کتنا لجپال ہے یہ گھرانہ ، جس سے پلتا ہے سارا زمانہ

ان پہ قربان جاؤں میں اختر ، یہ گھرانہ بڑا ہی سخی ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

راحت جاں ہے خیال شہؐ مکی مدنی

یا رب! ہو در محبوبؐ پر قیام

جب تک جمال شاہؐ امم جلوہ گر نہ تھا

شہ انبیاؐ کا مقام اللہ اللہ

یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

دَ سے صورت راہ بے صورت دا

اللہ ہو جب اس کا ثنا گر‘ نعت کہوں میں کیسے

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری