یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے
اے جلوہء رعنائی لگ جا مرے سینے سے
یہ لذت پیہم بھی بخشش ہے مدینے کی
انوار مدینے کے لایا ہوں مدینے سے
امید کرم لے کر اترا ہوں سفینے سے
اک بر چلا ہوں پھر کعبے کو مدینے سے
ہر گام پہ دو سجدے شائستہ قرینے سے
آواز اذاں آئی کانوں میں مدینے سے
آ مانگ محبت کا اک داغ مدینے سے
ملتا نہیں یہ موتی شاہوں کے خزینے سے
جبریلؑ نے پایا تھا وہ سینہ حضرتؐ سے
جو نور کہ ملتا ہے جبریلؑ کے سینے سے
اب میری لحد میں بھی خوشبوئے مدینہ ہے
میں خاک شفا اک دن لایا تھا مدینے سے
اے مطرب خوش لہجہ اب بول قرینے سے
نسبت مری قائم ہے ‘ مکے سے مدینے سے
حسان العصر حضرت حافظ مظہر الدین رحمتہ اللہ علیہ کی آخری نعت جو مرض الموت کے دوران 5 مئی 1971 کے لگ بھگ لکھی گئی
شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر
کتاب کا نام :- میزاب