یا رب! ہو در محبوبؐ پر قیام

یا رب! ہو در محبوبؐ پر قیام

طیبہ کے رات دن ہوں مدینے کی صبح و شام


گزرے حیات کوئے رسولؐ کریم میں

چومے نگاہ بام و در سیدؐ الانام


ہے کیف بار سلسلہ اشک و آہ بھی

جاری رہے حضورؐ سے یہ نامہ و پیام


اللہ سے تھیں طور پر باتیں کلیم کی

سرکارؐ لامکاں میں ہوئے حق سے ہم کلام


یا سیدؐ الحجاز و یا سیدؐ العجم

چشم کرم کہ خواجہؐ عالم ہے تیرا نام


تیری نماز مسجد اقصیٰ سے یہ کھلا

ہیں مقتدی تمام رسل اور تو امام


اس بارگاہ پاک کی اللہ رے عظمتیں

جس بارگاہ پاک کا جبریلؑ ہے غلام


بہتر ہے ساری صبحوں سے طیبہ کی ایک صبح

افضل ہے ساری شاموں سے یثرب کی ایک شام


ملتی ہے فقیر کو تیرے کرم کی بھیک

حاصل رہے غریب کو کیفیت مدام


دونوں جہاں میں تیرے سوا اورکون ہے

مولائے کل شفیع امم رحمت تمام


حل ہوگئیں ہیں مشکلیں مجھ خستہ حال کی

جب بھی زباں پہ آیا ہے مشکل کشا کا نام


ان پر درود جن سے ہے کعبے کی آبرو

ان پر سلام جن سے مدینہ ہے نیک نام

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

دیگر کلام

دل بہت خوش ہے کہ یاد شہؐ ابرار میں ہے

لب پہ ذکر شہؐ ابرار ہے سبحان اللہ

مہ و خورشید سے روشن ہے نگینہ تیرا

دل فدائے سیدؐ ابرار ہے

راحت جاں ہے خیال شہؐ مکی مدنی

جب تک جمال شاہؐ امم جلوہ گر نہ تھا

شہ انبیاؐ کا مقام اللہ اللہ

یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو