سرخ عنوان بنے گا کئی افسانوں کا

سرخ عنوان بنے گا کئی افسانوں کا

خوں بہتا ہے جو کابل میں مسلمانوں کا


بڑھ کے منہ پھیر دیا کفر کے طوفانوں کا

مرحبا صل علیٰ حوصلہ افغانوں کا


کیا کہوں حال میں کابل کے خدا دانوں کا

دور تک پھیلا ہے اک سلسلہ ویرانوں کا


خوں فشاں اب نظر آتی ہے فضائے عالم

رنگ لایا ہے یہ کیا خون مسلمانوں کا


خطہ غزنی و قندھار ہے یا مقتل ہے

گوشہ گوشہ ہے لہو رنگ کہستانوں کا


آگ برسائی بہت وقت کے شیطانوں نے

پھر بھی ایمان سلامت رہا افغانوں کا


عظمت خون شہیدان جفا کی سو گند

خلق دیکھے گی بد انجام ستم رانوں کا


فوج اغیار انہیں کر نہ سکے گی مرعوب

حق کی نصرت پہ ہے ایمان خدا دانوں کا


عشق محبوبؐ خدا جذبہ حب الوطنی

یہی سامان ہے ان بے سرو سامانوں کا


اے خدا بہر مدد بھیج ملائک کے جنود

نام مٹ جائے نہ اسلام کے دیوانوں کا

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

حکمت کے آئینے کا سکندر ہے تو حسینؑ

تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

صد شکر کہ یوں وردِ زباں حمدِ خدا ہے

جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

ڈوبتے والوں نے جب نام محمدﷺ لے لیا

اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب

آپ آقاؤں کے آقا آپ ہیں شاہِ اَنام

یوں تو سارے نبی محترم ہیں مگر سرورِ انبیاء تیری کیا بات ہے

الیِ دیدہ و دل

بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے