یہ حسرت یہ تمنا ہے ہماری یار سول اللہ
تمہارے در کے کہلائیں بھکاری یار سول اللہ
نگاہِ لطف سے ایک بار پھر دیکھو غلاموں کو
پریشاں حال ہے اُمت تمہاری یار سول اللہ
جسے دنیا نے ٹھکرایا تمہارے در پہ آنکلے
تمہیں نے کی ہے اس کی غم گساری یار سول اللہ
لحد میں روزِ محشر ، عاشقوں کے کام آئے گی
تمہارا نام اور نسبت تمہاری یار سول اللہ
تمہارا در تمہارے گنبدِ خضریٰ کے سائے میں
گذر جائے ہماری عمر ساری یار سول اللہ
تمہاری دید ہو جائے ہماری عید ہو جائے
جو دیکھیں خواب میں صورت تمہاری یار سول اللہ
ہمارا زُہد اور تقویٰ تمہاری نعت لکھنا ہے
کہ رکھنا لاج محشر میں ہماری یا رسول اللہ
تمہارا روضہء اطہر تمہارے شہر کی گلیاں
ہمارا عرش اور جنّت ہماری یار سول اللہ
تمہارا نام دیں ، نسبت یقیں اور غم ہے سرمایہ
تمہارا ذکر ہے دولت ہماری یار سول اللہ
کریں گے آپ روزِ حشر یہ ایمان ہے میرا
ادیبِؔ خوش نوا کی غم گساری یا رسول اللہ