امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے
ندیا کے سنگیت سُروں میں حمد خدا کی بولے
جھیل کنارے نیلوفر کے پھولوں کا کیا کہنا
ٹھنڈی ٹھار پھواروں میں ہے فطرت کا یہ گہنا
کوئل کُو کُو شور مچاتی باغ میں جس دم آئے
ڈال کا اِک اِک پتا جھومے، ربّ کی حمد سُنائے
پُروائی کی تھاپ ہو یا ہو ساون کی بوچھاریں
کومل کومل گیت اُسی کے اُسی کی ہیں مہکاریں
من کے نِرمل سُروں میں فیضیؔ قدرت اُس کی بولے
جیون کے سب راز وہ کھولے اپنا بھید نہ کھولے