میری عزت کو کافی ہے میرا خدا

میری عزت کو کافی ہے میرا خدا

میں ہوں بندہ ترا تو ہے مالک مِرا


اے خدا ! اے خدا

اے عفوٌ کریم اے رئوف الرّحیم


تُو ہی ستار ہے تُو ہی غفّار ہے

تُوہی موجود ہے تُو ہی مقصود ہے


میری جو بھی عبادت ہے تیرے لئے

تُو ہی معبود ہے


میرے جتنے بھی سجدے ہیں تیرے لئے

تُو ہی مسجود ہے


خالقِ کُل بھی تُو رازقِ کُل بھی تُو

سِّرِ کون ومکاں مالکِ دو جہاں


معترف ہیں ترے یہ زمیں آسماں

میں نے دیکھا یہی میں نے سمجھا یہی


جز ترے کوئی بھی تیرے جیسا نہیں

تو ہی مشکل کشا تو ہی حاجت روا


ایک تجھ کو بقا باقی سب کو فنا

میرے سارے سفر کی ہے منزل یہی


میرا عزّو شَرف ہے مرِی عاجزی

میںندامت کا مارا تہی دست ہوں


ذات اونچی تری میں بڑا پست ہوں

تیرے لطف و کرم کا طلبگار ہوں


تو ہی غفّار ہے میں گنہگار ہوں

اے خدا! اے خدا


ہے یہی التجا

ایک اِذنِ نوا ایک حرف دعا


اپنے لطف و کرم کے تو دَر کھول دے

اے خدا بخش دے


اے خدا بخش دے