اُنؐ کی سیرت سراپا اثر ہو گئی
زندگی روشنی کا سفر ہو گئی
اِک تبسّم کیا سو اُجالے کھِلے
ظلمتِ شب مٹی اور سحر ہو گئی
جب تصوّر کیا گنبدِ سبز کا
دل معطر ہُوا آنکھ تر ہو گئی
اُن کی یادوں کا جو استعارہ بنی
وہ گھڑی عمر کی معتبر ہو گئی
ناتوانوں میں تاب و تواں آگیا
رہبری آپؐ کی چارہ گر ہو گئی
بے نشانوں کو اپنا نشاں مل گیا
فکرِ غارِ حرا معتبر ہو گئی
اُنؐ کا دامانِ رحمت ہی کام آگیا
جب کبھی زندگی پُرخطر ہو گئی
نعت گوئی کے قابل میں فیضیؔ کہاں
میرے آقاؐ کی مجھ پر نظر ہو گئی