الطاف تیرے خَلق یہ ہیں عام اے کریم

الطاف تیرے خَلق یہ ہیں عام اے کریم

تیرے سپرد ہیں مرے سب کام ا ے کریم


معبود و کار ساز تجھے مانتا ہوں مَیں

مجھ پر رہیں سدا ترے انعام اے کریم


امّت ترے حبیبؐ کی ہے مشکلات میں

وا اس پہ کردے پھر درِ انعام اے کریم


ملّت کے بال و پر کو بچا ہر گرفت سے

پھیلے ہوئے ہیں چاروں طرف دام اے کریم


اقوامِ دہر اس سے سبھی فیض یاب ہوں

پھر ارتقاء پذیر ہو اسلام اے کریم


دیکھوں طلوعِ فجر کا منظر مدینے میں

مَکّہ کی وادیوں میں ہو گر شا م اے کریم


تن سے نکل کے روح نثارِ حضورؐ ہو

تائبؔ کا ہو شہیدیؔ سا انجام اے کریم


دنیا کی کشمکش میں رہا ہوں میں بے قرار

خاکِ بقیع میں ملے آرام اے کریم