اگر نہ تیری فقیری اے تاجدار کرے
تو کون بوئے بہاراں پہ اعتبار کرے
جِسے طلب ہے کہ ہو جائے کائنات اُس کی
حدودِ عشق سے بڑھ کر نبیؐ سے پیار کرے
وہ کچھ ہی دیر میں گزریں گے مسکراتے ہوئے
کہو یہ موسمِ پت جھڑ سے انتظار کرے
نصیب ہو گی رضائے خدائے آنحضرت
محبتوں کی امامت جو یارِ غار کرے
اِن آنسوؤں پہ سفر نامہِ جہاں قرباں
گزارا وقت جو طیبہ میں اشکبار کرے
اُسے دکھاؤ کبھی نقشِ نعلِ سرورِ دیں
جو صرف چاند کے چہرے پہ انحصار کرے
ہو عشقِ آلِ نبی جس کی زندگی کا نصاب
بہشت چھوڑ کے مُشک اُس کو اختیار کرے
تبسمِ شہِ خوباں ہے منتظر اُس کا
جو عشقِ سرورِ عالم میں جاں نثار کرے