رشتہ نہیں ہے جس کا تِری بارگاہ سے

رشتہ نہیں ہے جس کا تِری بارگاہ سے

گویا وہ باخبر ہی نہیں سیدھی راہ سے


اے عالَمِ سکون کے سلطانِ بے بدل

جاؤں کہاں نکل کے تمہاری پناہ سے


ناچار کہہ کے بیٹھ گیا "یا نبی مدد"

جب اور کچھ بھی بن نہ پڑا کجکلاہ سے


تکتا ہے آسماں بھی جھکا کر نظر اِسے

واقف ہے احترامِ درِ بادشاہ سے


بیگانہ کوئی حدِّ تخیّل میں کیوں رہے

مولا بچائے فکر کو ایسے گناہ سے


اُن کو پکارو عالَمِ بے بس کے باسیو!

تسکیں ملے گی صرف اُنہِیں کی نگاہ سے


محوِ سفر ہے راہئِ محشر ثناء کے ساتھ

دل بھی ہے اطمینان میں اِس زادِ راہ سے


بیٹھے رہو مدینے کے رستے میں عاصیو!

جنت بھی منسلک ہے اِسی شاہراہ ہے


نقشِ قدم ہے اُس کا تبسم کی بوسہ گاہ

بچپن نبی کا جُڑ گیا جس سربراہ سے