تمام حمد اسی قادرِ عظیم کی ہے

تمام حمد اسی قادرِ عظیم کی ہے

وہ جس کے کُنْ میں ہیں تخلیقِ کائنات کے راز


وہ جس نے سارے اندھیروں کو نور بخشا ہے

جو اس کی شانِ کریمی پہ مان رکھتا ہے


مرے خدا نے پھر اُس کو ضرور بخشا ہے

تمام حمد اُسی خالقِ قدیم کی ہے


کوئی بھی چیز کہ جس کو وہ پیدا کرتا ہے

خلاف اس کے ہو جانے سے تو رہی لوگو


حجابِ عظمت و قدرت میں وہ چھپا کیوں ہے

یہ بات عقل میں آنے سے تو رہی لوگو


تمام حمد اُسی کیلئے ہی مختص ہے

وہ جس کی شان پہ دامانِ فہم چاک ہوئے


کسی پہ کر دیا مدہوشیوں کا وار کہیں

کسی طلب کو نشانِ اجل بنا ڈالا


کسی کو لے گیا قوسین سے بھی پار کہیں

تمام حمد محبِّ شفیعِ اعظم کی


صدائیں سب کی حلق میں جب اٹک جائیں گی

زبانیں پیاس کی شدت سے لٹک جائیں گی


وہاں کریم پھر اپنا حبیب بھیجے گا

بلائیں آپ کو تکتے ہی بھٹک جائیں گی


تمام حمد اُسی شاکر و علیم کی ہے

ترانے شکرِ خدا کا مرا وظیفہ ہیں


مرے قلم کو تکلم بھی اُس نے بخشا ہے

گمان و وہمِ غلط کی سمجھ عطا کر کے


مجھے تیقنِ محکم بھی اُس نے بخشا ہے

تمام حمد بشکلِ دعا تجھے سونپی


کرم خدایا تبسم کی خستہ حالی پر

اِسے تُو اپنی عبادت میں ہر جگہ رکھنا


رسولِ حضرتِ عالی کا مدح خواں ہر دم

غلامِ عطرت و اصحاب بھی سدا رکھنا


تمام حمد خدایا تجھی کو زیبا ہے

تمام حمد خدایا تجھی کو زیبا ہے