الٰہی! تیرے بندوں سے محبت پیار ہے مجھ کو
عداوت بغض و نفرت سے سدا انکار ہے مجھ کو
سفر جاری ہے سانسوں کا ترے ہی فضل سے یارب
تری یکتائی کا ہر آن ہی اقرار ہے مجھ کو
ترے آگے ہی اپنے ہاتھ پھیلاتا ہوں اے مولا
فقط تیری مدد ہر اِک نفس درکار ہے مجھ کو
مرے مولا صداقت پر مجھے ثابت قدم رکھنا
بڑا مشکل یہاں سچائی کا اظہار ہے مجھ کو
ممات و زندگی برحق کہ روزِ حشر کا ہونا
کہ ظاہر اور باطن میں یہی اقرار ہے مجھ کو
تری حمد و ثنا کی روشنی ہی جاودانہ ہے
خوشی دنیا کی مثلِ صبح کم آثار ہے مجھ کو
ترا گھر، اور دیکھوں روضۂ خیرالامم یارب
ہر اک لمحہ یہی اِک خواہشِ دیدار ہے مجھ کو
الٰہی! شکر بھی تیرا ادا میں کر نہیں پایا
مرے معبود اس سچائی کا اقرار ہے مجھ کو
مجھے جینا سکھایا ہے فقط محبوبِ داور نے
سفر دنیا کا اے طاہرؔ کہاں آزار ہے مجھ کو