نام ربّ انام ہے تیرا

نام ربّ انام ہے تیرا

ہر جگہ فیض عام ہے تیرا


لا مکانی ہے تیرا وصف مگر

قلب ِ مومن مقام ہے تیرا


تو ہی خالق ہے تو ہی مالک ہے

جو بھی کچھ ہے تمام ہے تیرا


تیری مرضی کبھی نہیں ٹلتی

کتنا کا مل نظام ہے میرا


جو ہے مشکل کشا بہر عالم

میرے مولا وہ نام ہے تیرا


تجربوں نے یہی بتا یا ہے

مہر بانی ہی کام ہے تیرا


لبِ خالدؔ کی جاگ اٹھی قسمت

تذکرہ صبح و شام ہے تیرا