ذکرِ خدا سے دل مِرا رشکِ قمر ہوا
روشن خدا کے فضل سے دل کا نگر ہوا
پڑھ کر جو چاروں قل کیا دَم اپنے آپ پر
پھر دور مجھ سے سارا ہی خوف و خطر ہوا
قرآں میں اِک شفا ہے ہدایت ہے نور ہے
مومن کے دل پہ اس کا بہت ہی اثر ہوا
کرتا رہا خطائیں مگر پھر بھی دیکھیے
فضلِ خدا فقیر پہ بارِ دگر ہوا
ایماں پہ خاتمہ ہو مرا، ربِّ کائنات
سمجھوں گا کارگر مرا سارا سفر ہوا
ہر ہر قدم پہ سجدے گزارا کروں گا میں
اللہ کے گھر میں میرا بھی جانا اگر ہوا
طوفِ حرم کی مجھ کو سعادت ہوئی نصیب
شکرِ خدا کہ شاد مرا دل جگر ہوا
مولا کو حمد میری پسند آگئی ہے یہ
میرا نصیب دیکھے جلوہ اثر ہوا
شکر خدا کروں گا جو مرجاؤں گا وہاں
ایسا مرے نصیب میں طاہرؔ اگر ہوا