تیرا نام خواجہ معین الدین
تو رسولِ پاک کی آل ہے
تیری شان خواجہءِ خواجگاں
تجھے بے کسوں کا خیال ہے
میرا بگڑا بخت سنوار دو
میرے خواجہ مجھ کو نواز دو
تیری اک نگاہ کی بات ہے
میری زندگی کا سوال ہے
میں گداءِ خواجہءِ چشت ہوں
مجھے اس گدائی پہ ناز ہے
میرا ناز خواجہ پہ کیوں نہ ہو
میرا خواجہ بندہ نواز ہے
میرا خواجہ عطائے رسول ہے
وہ بہارِ چشت کا پھول ہے
وہ بہارِ گلشنِ فاطمہ
چمنِ علی کا نہال ہے
یہاں بھیک ملتی ہے بے گماں
یہ بڑے سخی کا ہے آستاں
یہاں سب کی بھرتی ہیں جھولیاں
یہ درِ غریب نواز ہے