اللہ کرے نصیب ترے خرقہ و کُلاہ

اللہ کرے نصیب ترے خرقہ و کُلاہ

زاہد ہمیں تو شیشہ و پیمانہ چاہیے


عاشق کا کام کیا جو ہو مشغول خلق میں

عشّاق کا تو گھر درِ جانانہ چاہیے


پُوچھے گا گر خدا مجھے کیا چاہیے تجھے

کہہ دوں گا مجھ کو یار کا کاشانہ چاہیے


وصلِ حبیب بیٹھے بٹھائے کہاں نصیب

اس کے لیے تو ہمّتِ مردانہ چاہیے


جبریل ؑ اس لیے ہیں محمّدؐ پہ شیفتہ

ایسی شمع پہ ایسا ہی پروانہ چاہیے


اعظمؔ کو روکتا ہے تو کیوں بزم یار سے

اے نفس باز آ تجھے ایسا نہ چاہیے