ادب سے عرض ہے با چشمِ تر غریب نوارؒ!
اِدھر بھی ایک اُچٹتی نظر ، غریب نوارؒ!
مِرے جُنوں میں ہو تُم مُستَتَر غریب نوارؒ!
مِرا جُنوں ہے تمہاری خبر، غریب نوارؒ!
بہت دنوں سے ہے ذوقِ سفر ، غریب نوارؒ!
نگاہِ شوق میں ہے رہگزر ، غریب نوارؒ!
جنہیں ہوس ہے اُنہیں سیم و زر ، غریب نوارؒ!
اِدھر تو صرف کرم کی نظر ، غریب نوارؒ!
نوازیئے مجھے جلدی نوازئیے خواجہ ؒ
نہ دیکھئے مِرے عیب وہ ہنر ، غریب نوارؒ!
معینِ دین ، رسالت بھی ہے ، ولایت بھی
کہ مُبتدا ہیں محمدؐ ، خبر ، غریب نوارؒ!
تمہارے نام پہ مٹتے رہیں گے دیوانے
نہ مِٹ سکے گا تمہارا اثر ، غریب نوارؒ!
جنہیں نصیب گدائی تمہارے دَر کی ہے
غنی رہیں گے وہی عُمر بھر، غریب نوارؒ!
وہ کم نظر ہیں نہ دیکھیں تمہیں جو اُلفت سے
وہ بے بصر ہیں ، اُنہیں کیا خبر ، غریب نوارؒ!
بہ فیضِ حضرتِ پیرانِ پیرؒ و آلِ عبا
تمہارے سائے میں ہے ، گھر کا گھر ، غریب نوارؒ!
زہے نصیب ، دو گونہ عُروج حاصل ہے
اِدھر مِرے شہِ جیلاںؒ، اُدھر غریب نوارؒ
خبر نہیں کہ غریبوں کا حشر کیا ہوتا
خدا تمہیں نہ بناتا اگر "غریب نوارؒ "
تمہارے دَر سے قیامت ہی اب اُٹھائے گی
یہاں سے جائیں تو جائیں ، کدھر غریب نوارؒ!
مِرے مذاقِ طلب کی بھی لاج رہ جائے
یہ منحصر ہے کرم آپ پر ، غریب نوارؒ!
تمہارے لُطف و کرم سے پتا چلا مجھ کو
نہیں ہے آہ مِری بے اثر ، غریب نوارؒ!
سَرِ نیاز کو تُم نے بُلندیاں بخشیں
کمالِ فخر سے اُونچا ہے سَر ، غریب نوارؒ!
نصیرؔ! خواجہؒء اجمیر اِس لیے ہیں کریم
کہ ہے ازل سے محمدؐ کا گھر" غریب نوارؒ"