کرب و بلا ہے ظلم کی اِک داستان ہے
آلِ رسولِ نور کا اِک امتحان ہے
جس سے مودّت ، اجر کا باعث ہے بالیقیں
ارفع مرے رسول کا وہ خاندان ہے
دشتِ بلا میں آلِ محمد نے بے جھجک
سب کُچھ لُٹا دیا ہے مگر کامران ہے
خنجر تلے نماز ادا کی حُسین نے
نوکِ سناں پہ گُفتگو ان ہی کی شان ہے
آدھی صدی کے بعد جو ہونا تھا آشکار
شبیر ایسے راز کا بھی راز دان ہے
اِس دور میں یزید کا حامی بھی ہے یزید
برجستہ کہہ رہا ہوں کہ منہ میں زبان ہے
جن پر درود کے بِنا ہوتی نہیں نماز
اُن ہی کا میں غُلام ہوں مجھ کو یہ مان ہے
ٹکّر یزیدِ وقت سے لینا تو بس جلیل
ایمان ہی نہیں فقط ، ایماں کی جان ہے