خوشنودیٔ رسول ہے الفت حسین کی
ایذا ہے مصطفٰے کو ، اذیت حسین کی
نانا نبی ہے بابا علی ماں بتول ہے
بے مثل ہے جہاں میں نجابت حسین کی
کیسے نہ ان کے ناز اٹھائیں ملائکہ
دوشِ نبی پہ کھیلنا عادت حسین کی
سردارِ خلد ہے یہ نواسہ رسول کا
وہ جنتی ہے جس کو اجازت حسین کی
سر دے دیا ، یزید کی طاعت نہ کی قبول
چشمِ فلک نے دیکھ لی جرأت حسین کی
اس نے کئی ہزار کو نابود کر دیا
سب مانتے ہیں آج بھی طاقت حسین کی
ہر دور کے یزید کی تا دیب کے لئے
ہر دور میں رہے گی ضرورت حسین کی
ہوگا یزیدیت کا سدِ باب یوں جلیل
کرنی پڑے گی دوستو طاعت حسین کی