کوئی بتائے کوئی کہیں ہَے حسین سا
لاکھوں میں ایک ماہ جبیں ہے حسیں سا
کِس شان سے چلے ہیں رہِ مستقِیم پر
دنیا میں کون رہبرِ دیں ہے حسین سا
کِس کی نظر میں رفعت ہفت آسماں ہَے گم
ماتھے پہ کِس کے نُورِ جبیں ہَے حسین سا
واللہ کیا مکان ہَے وہ جِس مکان میں
بیمثل و بے مثال مکِیں ہَے حسیں سا
بے اختیار کہنے لگے ساکنانِ عرش
واں بھی نہیں یہاں بھی نہیں ہَے حسین سا
اے خالقِ جہاں تیرے سارے جہان میں
کوئی حسِین تھا نہ حسیں ہَے حسین سا
اعظم بٹھا کے دوش پہ فرمایا شاہ نے
کوئی سوار بھی تو نہیں ہَے حسین سا