اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظمؒ
فقیروں کے حاجت روا غوث اعظمؒ
گھیرا ہے بلاؤں میں بندہ تمہارا
مدد کے لیے آؤ یا غوث اعظمؒ
تیرے ہاتھ میں ہاتھ میں نے دیا ہے
تیرے ہاتھ ہے لاج یا غوث اعظمؒ
ُمریدوں کو خطرہ نہیں بحرِ غم سے
کہ بیڑے کے ہیں نا خدا غوث اعظمؒ
تمہیں دُکھ سونوں اپنے آفت زدوں کا
تمہیں درد کی دو دوا غوث اعظمؒ
بھنور میں پھسا ہے ہمارا سفینہ
بچا غوث اعظمؒ بچا غوث اعظمؒ
جو دُکھ بھر رہا ہوں جو غم سہہ رہا ہوں
کہوں کس سے تیرے سوا غوث اعظمؒ
نکالا ہے پہلے بھی ڈوبے ہوؤں کو
اور اب ڈوبتوں کو بچا غوث اعظمؒ
جسے خلق کہتی ہے پیارا خُدا کا
اسی کا ہے تو لاڈلا غوثِ اعظمؒ
کیا غور جب گیارہویں بارہویں میں
معمہ یہ ہم پھر کھلا غوثِ اعظم
ؒ
میری مشکلوں کو بھی آسان کیجئے
کہ آپ ہیں مشکل کشا غوثِ اعظمؒ
قسم ہے کہ مشکل کو مشکل نہ پایا
کہا ہم نے جس وقت یا غوثِ اعظمؒ