مشعلِ راہِ دیں فرید الدّینؒ
شمِع بزمِ یقیں فرید الدینؒ
آئنہ دارِ خُوئے قطب الدّینؒ
آبرُوئے معِیں فرید الدینؒ
جس سے روشن ہے رُوئے علم و عمل
ہے وہ ماہِ مبیں فرید الدّین ؒ
عابد و زاہد و فقیر و فقیہہ
نورِ دینِ متیں فرید الدینؒ
تا قیامت جُھکے گی در پہ ترے
عاشقوں کی جبیں فرید الدّینؒ
رہے آباد تیرا پاک پتن
سر زمینِ حسیں فرید الدّین ؒ
مَیں نے اعظؔم جہاں پکارا ہے
مِل گئے ہیں وہیں فرید الدینؒ