مرے آسمانِ دل پہ کچھ عجب گھٹا سی چھائی
جہاں آہِ سرد کھینچی کہ بہارِ غوث آئی
وہ قدم کہاں جمائے ، وہ نظر کہاں اُٹھائے
جسے راس آگئی ہو تیرے نام کی دہائی
بہ نگاہِ غوث دیکھو تو یہ بات مان لو گے
جہاں عظمتِ خدا ہے وہیں شانِ مصطفائی
کوئی دوسرا نہ دیکھا بہ ہزار جستجو بھی
تری ذات غوثِ اعظم ہے عجب حسیں اکائی
بہ خیالِ شاہِ جیلاں جو ادب سے چپ ہوا میں
مری خوش عقیدگی نے نئی منقبٍت سنائی
جہاں اُن کا نام آیا، غم اشک جھلملایا
میری روح کی حقیقت ہے صبیحؔ کربلائی
جہاں جام پی کے بہکا دل و روح مسکرائے
ترے رند کا قدم ہے طریقِ پارسائی