میرے سخن کی ابتدا اور انتہا حسینؑ

میرے سخن کی ابتدا اور انتہا حسینؑ

دیکھو تو حرف حر ف میں ہے جھانکتا حسینؑ


نعتیں لکھیں تو ان میں بھی ذکر آپ کا رہا

مانگی اگر دُعائیں تو حرفِ دُعا حسین ؑ


باتیں ضمیر کی تھیں جو پوچھا کہ ہے وہ کیا

کچھ بھی کہا نہ سوچ نے میں نے کہا حسین ؑ


میرے نبیؐ کی آنکھ کا تارا حسینؑ ہے

قلبِ رسولؐ پاک کا ہر راستہ حسین ؑ


کیسے کسی امیرکی میں پیروی کروں

اولاد کا مری ہے فقط رہنما حسینؑ

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

اے شہہِ ہر زماں یعنی فخرِ بیاں تو امام

بزمِ محشر منعقد کر میرِ سامانِ جمال

سینے تے کھیڈ دا اے

یاوری کی بخت نے یوں حضرت بو العاص کی

میرے لب پہ رات دن ہے

سارے جگ میں ہو گیا چرچا منیر الدین کا

صادق و عادل ہیں اصحابِ نبیؐ

کربلا، اے سرخرو لوگوں کے سجدوں کی زمیں

نظر نواز ہیں دل جگمگا رہے ہیں حسین

اے امیر المومنین اے پیشوائے متقّین