نذرِ امام کرتا ہوں میں اپنی زندگی
روشن انہی کے نام سے ہے دل کی ہر گلی
میرے یقیں کی لوح پر ہے کب سے یہ رقم
خدمت نبیؐ کی آل کی سمجھوں میں بندگی
تاریخ کے یہ باب میں ہر گز نہیں پڑھا
مولا حسنؑ کے جیسا بھی پیدا ہوا سخی
پسر نبیؐ میں آپؑ کا دیدار کر سکوں
کھل جائے مجھ پہ لطف و عنا یت کی ہر کلی
مہر و وفا و صبر کے اے بحر بیکراں
قسمت درِ امام پہ ہر شخص کی کھلی
اک روز میری ماں نے سکھایا حسنؑ کا نام
اس دن سے میرے گھر میں بھی رہتی ہے روشنی