قادری گھر کے نشاں تھے حضرت آلِ عبا
چشتیت کے پاسباں تھے حضرت آلِ عبا
شخصیت ان کی تھی گویا آئینہ در آئینہ
کچھ عیاں تھے کچھ نہاں تھے حضرت آلِ عبا
کتنے ہی ادوار کی تاریخ ازبر تھی انہیں
مستند تاریخ داں تھے حضرت آلِ عبا
وہ ادیبِ منفرد جن کا قلم جادو رقم
اردو والوں کی زباں تھے حضرت آلِ عبا
لیلیِ اردو کی زلفوں کو سنوارا آپ نے
صاحبِ فنّ و زباں تھے حضرت آلِ عبا
ان کی اک اک بات میں اپنا الگ انداز تھا
نکتہ سنج و نکتہ داں تھے حضرت آلِ عبا
علم ظاہر علم باطن میں مہارت تھی انہیں
علمیت کی ایک کاں تھے حضرت آلِ عبا
سنیت دادا میاں کی دور تک مشہور تھی
رافضی پر نوحہ خواں تھے حضرت آلِ عبا
خاندانِ برکت اللّٰھی کے وہ داماد تھے
نازشِ قاسم میاں تھے حضرت آلِ عبا
حضرتِ نوری میاں نے جن کو نوری کردیا
ہاں انہی نوری کی جاں تھے حضرت آلِ عبا
حیدرآباد اور دلی کی وہ اک تاریخ تھے
ایک لمبی داستاں تھے حضرت آلِ عبا
رحلتِ سید میاں نے کر دیا ان کو نڈھال
عاشق سید میاں تھے حضرت آلِ عبا
اک صدی پوری کی پوری ان کی شخصیت میں تھی
ایک دورِ عالی شاں تھے حضرت آلِ عبا
ہندوؤں نے بھی کیا ان کے جنازے کا ادب
وجہِ رشکِ مشرکاں تھے حضرت آلِ عبا
دیوبندیت وہابیت سے نفرت تھی انہیں
ذوالفقارِ سنّیاں تھے حضرت آلِ عبا
پکے سنے سچے حنفی اور حقیقی قادری
بے گماں تھے بے گماں تھے حضرت آلِ عبا
شکر کر نظمی کہ تو نے ان کو برتا ہوش میں
ہاں ترے دادا میاں تھے حضرت آلِ عبا
نظمی لکھ دو ضیغم احمد کے آگے سیدی
شیر دل شیریں زباں تھے حضرت آلِ عبا