طالب دید ہوں مدت سے تمنائی ہوں

طالب دید ہوں مدت سے تمنائی ہوں

میں بھی موسیٰ کی طرح آپ کا شیدائی ہوں


اے صبا اتنی تسلی مری کردے للہ

میں جھوٹ ہی کہہ دے کہ پیغام ترا لائی ہوں


اس جفا سے جو بھی امید وفا ہے مجھ کو

میں بھی والله عجب آدمی سودائی ہوں


آئینہ دیکھ کے حیرت مجھے ہو جاتی ہے

کس کا اے دل نہیں معلوم تماشائی ہوں


پوچھتے کیا ہو مرا حال پریشاں بیدم

ایک مدت سے یوں ہی بادیہ پیمائی ہوں