وارث میرا پیر

میرے دل پر راج کرے دیوے کا ایک فقیر

وارث میرا پیر


کرنوں جیسے تن پر اُس کے سرسوں سا احرام

غیروں کو اپنانے والا اُس کا پیارا نام


اوپر سے تنہا تنہا اندر سے عالم گیر

وارث میرا پیر


خوشبوئیں بھی آپ ہے جھونکا بھی ہے اُس کی ذات

اُس کے رنگوں میں رہتی ہے سادگی سادات


اُس کے آئینے سے سج کر نکلے ہر تصویر

وارث میرا پیر


اُس کا مال اسباب توکل تقویٰ اُس کا روپ

ہریالی سے بڑھ کر اُس کے استغنا کی دھوپ


اُس کے اُجلے اُجلے پیروں کی مٹی اکسیر

وارث میرا پیر


میں اُس تک پہنچا تھا ٹوٹا پھوٹا غیر آباد

اپنے رستوں پر اُس نے رکھی میری بنیاد


مجھ کو ڈھاکر، نتے سِرے سے کی میری تعمیر

وارث میرا پیر


روشنیاں پھوٹیں مجھ سے، جب پہنا اُس کا سایا

اُس پارس کو چھو کر میں پتھر، سونا کہلایا


اُس کا پیار مرا دھن، اس کا دھیان مِری جاگیر

وارث میرا پیر


اُس کے عشق میں ڈوبا رہتا ہوں دن رین سمیت

میرے دل میں درد اُس کا اور درد بھی چین سمیت


آنکھوں میں ہیں خواب اُس کے اور خواب بھی مع تعبیر

وارث میرا پیر