یاد آتی ہے مجھے جس دم ادائے غوث پاک
چونک اٹھتا ہوں میں کہہ کر شب کو ہائے یا غوث پاک
دل فدا اور آنکھ ہی محو نقائے غوث پاک
کوئی شیدا ہے کوئی ہے مبتلائے غوث پاک
ہر فجر ہے وجد میں مست ادائے غوث پاک
بلبلیں ہیں باغ میں نغمہ سرائے غوث پاک
آنکھ کیا وہ جو نہیں محو لقائے غوث پاک
دل وہ کیا دل ہی نہ ہو جو مبتلائے غوث پاک
کونسی جاچہے جہاں پر آپ کا چرچا نہیں
کونسا دل ہی نہیں ہی جس میں جائے غوث پاک