یہ کون مظلوم ہے کہ جس کی جبیں لہو سے دمک رہی ہے
بڑا اندھیرا ہے اس کے گھر میں، بس ایک شمع بھڑک رہی ہے
یہ کس طرح کر رہا ہے سجدہ، تری خدائی دھڑک رہی ہے
یہ کون مستور ہے جو اس کی نماز حیرت سے تک رہی ہے
ادب سے سر کو جھکالے آدمؔ، نبی کا وہ نورِ عین ہوگا
جو خاک پر کر رہا ہے سجدہ وہ کیمیا گر حسین ہوگا
۔۔