ضیاءُ الاولیا ہے آپ کی سرکار بابُو جیؒ!

ضیاءُ الاولیا ہے آپ کی سرکار بابُو جیؒ!

رہے دائم سلامت ، آپ کا دربار بابُو جیؒ!


جسے چاہو بنا لو یارِ خوش اطوار بابُو جیؒ!

تمہیں قُدرت نے بخشے وہ لبِ گُفتار، بابُو جیؒ!


شناساؤں نے دیکھا یُوں ہزاروں بار ، بابُو جیؒ!

مدینے میں تمہیں پایا ہے شب بیدار ، بابُو جیؒ!


ہزاروں کے مقدّر کھُل گئے ہیں اک اشارے میں

پُکاریں گے تمہیں ہم کہہ کے پالن بار، بابُو جیؒ!


ہمیں دُنیا کے پیچ و خَم کا خطرہ ہو نہیں سکتا

نظر میں ہیں تمہارے گیسوئے خَم دار ، بابُو جیؒ!


وہ شیریں دل کُشا جُملے ، وہ لُطف و مہر کی باتیں

کہاں سے پائیں اب وہ لذّتِ گُفتار بابُو جیؒ!


تمہارے چاہنے والے تُمہیں لج پال کہتے ہیں

بُھلا سکتے نہیں دل سے تمہارا پیار بابُو جیؒ!


تمہاری رہ نمائی سے ، تمہاری ناخدائی سے

ہزاروں ڈُوبتے بیڑے ہُوئے ہیں پار، بابُو جیؒ!


تمہاری شکل و صورت میں ، تمہاری نیک سیرت میں

نظر آئے ہیں سب کو مہریہؒ انوار، بابُو جیؒ!


تمہاری ذات اک گنجینہء علم و معارف تھی

تمہارے سَر فضیلت کی بندھی دستار ، بابُو جیؒ!


تمہارے سامنے ہر لمحہ ، وجہِ شادمانی تھا

تمہاے بعد ہے ہر سانس اک تلوار، بابُو جیؒ!


نگاہیں دیکھنے کو مضطرب ہیں ، دل تڑپتا ہے

پھر آجاؤ نظر کے سامنے اک بار، بابُو جیؒ!


تمہارے قصر، رُوحانی سے ہٹ کر وہ کہاں جائیں

جو آبیٹھے ہیں زیرِ سایہء دیوار ، بابُو جیؒ!


کرم کا ہے تمہارے ، چار سُو چرچا زمانے میں

عنایت کا تمہاری ، سب کو ہے اقرار ، بابوجیؒ !


نرالے بیل بُوٹے فقر کے تُم نے اُگائے ہیں

پھَلے پھُولے تمہارے نام کا گُل زار ، بابُو جیؒ!


تمہِیں نے ہر شرف بخشا ، تمہِیں پر ناز ہے اُس کو

تمہارا تھا ، تمہارا ہے ، نصیؔر زار، بابُو جیؒ!