کس قدر ساماں ہیں میرا دل دُکھانے کے لیے

کس قدر ساماں ہیں میرا دل دُکھانے کے لیے

مضطرب دورِ زماں میرے مٹانے کے لیے

گردش افلاک بھی بے خود ستانے کے لیے

بجلیاں بے تاب میرا گھر جلانے کے لیے

اور مَیں تِنکے چُن رہا ہُوں آشیانے کے لیے


سخت گھبرائے گا دِل محشر کا میداں دیکھ کر

رحم کھائے گا نہ کوئی ہم کو گریاں دیکھ کر

انبیا چُپ ہوں گے دنیا کو پشیماں دیکھ کر

امّتِ عاصی کو محشر میں پریشاں دیکھ کر

آئیں گے سرکارِ عالم بخشوانے کے لیے


کی جفا آلِ نبیؐ پر اک بُتِ بے پیر نے

جو بھی آیا سامنے ٹکڑے کیے شمشیر نے

کوئی کیا جانے کہ کیوں ایسا کیا تقدیر نے

گھر لُٹا کر کربلا میں یوں کہا شبیّر نے

ہم تو آئے تھے جہاں میں گھر لُٹانے کے لیے


یارسول اللہ تیری شانِ رحمت کی قسم

تیری شفقت کی قسم تیری عنایت کی قسم

تیری الفت کی قسم تیری محبّت کی قسم

اے مدینے والے آقا تیری فرقت کی قسم

دل تڑپتا ہے تمہارے پاس آنے کے لیے


ناصحا اس میری کم فہمی سے گھبراتا ہے کیوں

جو سمجھ سکتے نہیں پھر ان کو سمجھاتا ہے کیوں

خرمن ِ دل پہ مرے تو آگ برساتا ہے کیوں

زاہدؔ اعظم کو جنّت میں لیے جاتا ہے کیوں

یار کا کوچہ ہے کافی دل لگانے کے لیے