نگاہوں میں چمکتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا

نگاہوں میں چمکتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا

مرے دل میں دمکتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا


بہارِ جاں فزا کہیے نگارِ دل ستاں کہیے

خیالوں میں مہکتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا


ریاضِ جاں میں کھلتے ہیں حسیں موسم گلابوں کے

بہشت آثار لگتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا


خدا کے نور کے جلوے فرازِ طور کے لمعے

بہ ہر لحظہ نکھرتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا


طلوعِ فجر کا منظر جہاں بھر سے سہانا ہے

عجب صورت سنورتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا


مہک اُٹھتی ہے جذبوں سے حرائے جاں کی تنہائی

بصد نکہت اُبھرتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا


سرورِ قلب و سینہ ہے تجلّی ان فضاؤں کی

قرارِ جاں ٹھہرتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا


جھڑی آنکھوں سے لگتی ہے گنہ کے میل دھلتے ہیں

کرم بن کر برستا ہے یہ منظر سبز گنبد کا


اسی کی چھاؤں میں نوری پیامِ موت آ جائے

کہ دل بن کر دھڑکتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا