عالمِ قُدس کی توقیر بڑھانے والے
اِک نظر ہم پہ بھی اے عرش پہ جانے والے
میرے ویران جزیروں میں بھی خوشبو اُترے
سینئہِ دشت کو گلزار بنانے والے
جز تِرے ، کس کو محبت کا قرینہ آیا
دُشمنِ جاں کو بھی سینے سے لگانے والے
اپنی اُمّت کو تعصّب سے رہائی دے دے
آتشِ بغض و عداوت کو بجھانے والے
میرے بھی کاغذی پھولوں کو معطر کر دے
علم کے شہر میں گلزار سجانے والے